برف باری کیسے کی جائے؟
ابھی سرد ڈبے میں آپ نے بادل بنایا ہے۔ اسی بادل میں کچھ ڈال کر آپ برف باری کا منظر دیکھ سکتے ہیں۔ جب درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گرجاتا ہے تو بادلوں میں برد کے ننھے منے ذرے بن جاتے ہیں اور ان کے گرد جوں جوں زیادہ نمی جمنے لگتی ہے، یہ برفانی ذرے زیادہ بڑے ہوتے چلے جاتے ہیں اور آخر کار اتنے بھاری ہوجاتے ہیں کہ بادلوں میں سے برف کے گالے بن کر نیچے گرتے ہیں۔
برف کے ننھے ذرے اسی صورت میں بنتے ہیں کہ بادل بہت سرد ہوں۔ ان کا درجہ حرارت نقطہ انجماد سے تقریباً اکتیس درجے کم ہونا چاہیے۔ جو لوگ مصنوعی بارش یا برف بناتے ہیں، وہ گرم بادلوں کو خشک برف کے ٹکڑوں یا چاندی کی lodideکے ذروں سے بھر دیتے ہیں۔ ان کے گرد برف کے ذرے بنتے اور بڑھتے ہیں۔
اس تجربے میں آپ خشک برف استعمال کیجیے۔ جو دوائیوں کی کسی دکان سے مل سکتی ہے۔ اس سلسلے میں یہ احتیاط کیجیے کہ خسک برف کاغذ یا کپڑے کی بہت سی تہوں کے اندر رکھی ہو تاکہ اس سے چھو کر کہیں آپ کی انگلیاں سن نہ ہوجائیں۔ جب پچھلے تجربے کے مطابق سرد ڈبے میں بادل بن جائیں تو خشک برف کے ٹکڑے/تھوڑے ذرے ،کیل کی مدد سے بادل میں بادل میں ڈال دیجیے۔ پھر ٹارچ کی روشنی چھوٹے ڈبے کے اندر ڈال کر ریکھیے کیا ہوتا ہے؟
برف کے ہزارہاں ننھے ذرے فوراً بن جائیں گے اور بہت چمکیں گے۔ اب بادل میں آہستہ سے سانس لیجیے تاکہ ذروں کو بڑھنے کے لیے مزید نمی مل جائے، دو منٹ بعد پھر سانس لیجیے اور یہ عمل کئی مرتبہ دہرائیے۔ اس سے ذرے بڑے اور بھاری ہوکر برف کے ننھے گالوں کی صورت میں بادل سے گریں گے۔