آپ اپنے جسم کے خلاف ہوا کا زبردست دباؤ محسوس نہیں کرتے، اسکی وجہ ہے کہ ہوا کا جو دباؤ آپ کے جسم کے اندر موجود ہے، وہ پاہر کے دباؤ کے برابر ہے۔ اگر آپ کے جسم میں ہوا کا دباؤ نہ ہوتا تو آپ بیرونی ہوا کے دباؤ سے پس جاتے، یہی بات ایک مکان پر پوری اترتی ہے۔ اگر آپ کسی مکان کے اندر سے ساری ہوا خارج کردے تو بیرونی ہوا کا سینکڑوں ٹن کا بوجھ مکان کو اسیے ہی پیس کر رکھ دے گا جیسے انڈے کا خول پس جاتا ہے۔
آپ چاہیں تو ہوا کی اس زبردست طاقت کا مظاہرہ کرسکتے ہیں، اسکے لیے ٹن کا ایک ایسا خالی ڈبہ لے لیجیے، جس کی اطراف سیدھی اور ہموار ہو اور اس میں ایک گیلن پانی یا کوئی اور سیال چیز آسکے۔ اس قسم کے ڈبوں میں عام طور پر ربگ یا وارنش بکتے ہیں، اگر آپ کے پاس ایسا ڈبہ نہ ہو تو کسی کباڑئیے کی دکان سے لے لیجیے۔
تجربہ شروع کرنے کے لیے، پہلے ٹن کا پیچ دار ڈھکنا کھول لیجیے۔ پھر اس میں پانی کی آدھی پیالی انڈیل دیجیے، اب ڈبے کو چولھے پر رکھیے ار پانی کو جوش کھانے دیجیے اس طرح ڈبے میں بھاپ بھر جائے گی جو ساری ہوا باہر نکال دے گی لیکن ڈبے اندر بھاپ کا دباؤ باہر کی ہوا کے دباؤ سے توازن قائم رکھے گا، پانی کو جوش کھانے دیجیے پھر ڈبے کو چولھے سے اٹھائیے اور میز پر کسی تھال کے اوپر رکھ دیجیے، جب ڈبے سے اتنی بھاپ نکل جائے کہ آپ ڈھکنا اچھی طرح کس سکیں تو ڈکھنا کس دیں۔ اب ڈبے پر کچھ ٹھنڈا پانی ڈالیں تاکہ ڈبہ جلد ٹھنڈا ہوجائے اب دیکھیے کیا ہوتا ہے۔ بھاپ ٹھنڈی ہوکر پانی بن جاتی ہے لیکن ڈبے میں اس وقت کچھ بھی نہیں۔ نہ پانی، نہ بھاپ، نہ ہوا۔ اس کی جگہ ڈبے کے اندر ایک جزوی خلا ہوگا۔ اب ڈبے کے اندر جو کچھ ہے، وہ اس قابل نہیں کہ پاہر کی ہوا کا جو دباؤ ڈبے کے اطراف پر پڑتا ہے، س کا مقابلہ کرسکے، اسلیے آپ کو ڈبا تڑکنے کی بلند آوازیں آئیں گی۔ بیرونی ہوا کے دباؤ سے ڈبے کی اطراف پچک جائے گی اور ڈبہ کی شکل بگڑ جائے گی۔