اب ہم آپ کو ایک اور دلچسپ طریقہ بتاتے ہیں، جس میں پانی کے گلاس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے استعمال سے ننھی ننھی گیندیں اوپر نیچے حرکت کریں گی۔ یہ گیندیں ایک گھنٹے تک بلکہ اس سے بھی زیادہ مدت تک باواعدہ اوپر نیچے ہوتی تہیں گی۔ اسلیے اسے ہر دم متحرک مشین کا نام دینا غیر موزوں نہیں ہوگا۔
جو کاربن ڈائی آکسائیڈ آپ اس تجربے میں استعمال کریں گے وہ سوڈا واٹر کی بوتل میں ہوتی ہے۔ سوڈا واٹر بنتا ہی اس طرح ہے کہ اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ ملادیتے ہیں۔ بوتل کھولتے وقت جو بلبلے پیدا ہوتے ہیں وہ اصل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے پانی سے نکلتے وقت بنتے ہیں۔
تجربے کیلیے آدھا گلاس پانی سے بھر لیجیے اور اس میں تین چار چھوٹی چھوٹی گیندیں ڈال دیجیے۔ یہ سب ڈوب کر تہ سے لگ جائیں گی کیونکہ MOTH BALL کی قسم کی گیندیں اپنے برابر جسامت کے پانی سے بھاری ہوتی ہے۔ اب آہستہ آہستہ گلاس میں سوڈا واٹر ڈالیے اور ڈالتے وقت گیندوں کو غور سے دیکھیے۔ جب وہ اٹھنے لگے تو سوڈا واٹر ڈالنا بند کردیجیے لیکن اگر وہ پھر ڈوب کر تہ سے جالگیں تو تھوڑا سا سوڈا واٹر ڈال دیجیے۔ اس کے بعد گیندیں آہستہ آہستہ ااوپر نیچے ہونے لگے گی۔
یہ تجربہ ایک اور طرح بھی ہوسکتا ہے، اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ سرکہ اور خمیر بنانے کے سوڈے سے بنائی جاتی ہے۔ گلاس کا دو تہائی حصہ پانی سے بھر دیجیے۔ اور خمیر کے سوڈے کا آدھا چھوٹا چمچہ اس میں ڈال دیجیے۔ پھر گیندیں ڈالئے اور اس کے بعد جب تک گیندیں حرکت میں نہ آئیں، سرکہ ڈالتے جائیے، اگر گیندیں حرکت کرنا بند کردیں تو تھوڑا سا سکرہ اور ڈال دیں۔
گیس سے گیندیں اوپر نیچے کیوں ہوتی ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بہت سے بلبلے ان سے چمٹ جاتے ہیں۔ گیس کے بلبلے پانی سے ہلکے ہوتے ہیں، اسلیے جس وقت گیس کے بلبلے گیند کے ساتھ لگ جاتے ہیں، وہ اسے اٹھا کر اوپر لے جاتے ہیں، وہاں بلبلے پھٹ جاتے ہیں اور گیس ہوا میں داخل ہوجاتی ہے اور گیندیں پہلے کی طرح پانی سے زیادہ بھاری ہوکر گلاس میں ڈوب جاتی ہے۔
Experiment with carbon di oxide in urdu