بجلی بھرا لیموں

بجلی بھرا لیموں

آپ نے بیٹری سے چلنے والے بہت سے کھلونے دیکھے ہوں گے۔ عام طور پر اک بیٹری میں ایک یا ایک سے زائد سیل ہوتے ہیں ۔ سیل تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ان تین حصوں میں سے دوحصے ہوتے ہیں اور عموماً کسی دھات جیسے زنگ یا پھر کاربن جیسے مادے سے بنے ہوتے ہیں۔یہاں دونوں ٹھوس حصوں کوبرقیرے (الیکٹروڈز) کہاجاتاہے۔
ایک عام سی ٹارچ میں استعمال ہونے والی بیٹری میں ایک الیکٹروڈ( زنگ والا خول) منفی بر قیرے کا کام کرتاہے جبکہ دوسرا الیکٹروڈ(جو کاربن کی ایک سورخ پر مشتمل ہوتا ہے اور بیٹری کے درمیان میں موجود ہوتا ہے) مثبت برقیرے کے طور پر کام کرتاہے۔اب باری آتی ہے بیٹری کے تیسرے اور آخری حصے کی۔بیٹری کا یہ حصہ کسی خاص طرح کے مائع یاپھر گاڑھے آمیزے پر مشتمل ہوتا ہے جسے برق پاش(الیکٹرولائٹ) کہتے ہیں۔یہ حصہ دونوں برقیروں کے درمیان میں موجود ہوتا ہے۔
جب بیٹری کو سرکٹ، سے جوڑا جاتاہے تو کرنٹ، کاربن سلاخ کے زریعے بیٹری سے گزرنے لگتا ہے۔یہ وہی حصہ ہے جسے مثبت برقیرہ کہا جاتا ہے۔ پھر یہ کرنٹ بہتاہوا اس حصے تک جاپہنچتا ہے جسے منفی برقیرہ کہتے ہیں۔ یہاں کرنٹ بیٹری سے گزررہا ہوتا ہے تو اس کے اندر موجود مادے میں بھی بتدریج تبدیلی آنے لگتی ہے، کیونکہ کرنٹ کی صورت میں گزرنے والے الیکٹرون اسی تبدیلی کے نتیجے میں خارج ہورہے ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں یہ کیمیکل(مادہ) کمزورپڑنے لگتا ہے اور اس میں مزید بجلی بنانے( یعنی مزید الیکٹرون خارج کرنے ) کی صلا حیت نہیں رہتی۔یوں بیٹری آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتی ہے اور آخرکار بیکار ہوجاتی ہے۔
یہ تو تھا بیٹری کا تعارف اور اس کے کام کرنے کا طریقہ۔ اب ہم ایک تجربے کے زریعے لیموں میں سے کرنٹ گزارنے کا مشاہدہ کریں گے؛ اور اس مشاہدہ میں ہم قطب نما سے مدد لیں گے۔اس تجربے کے لئے ان چیزوں کی ضرورت ہوگی۔
ایک عدد لیموں؛ تانبے کا تار جس کی لمبائی پانچ سینٹی میٹر ہو؛پلا سٹک چڑھے تار کا ایک میٹر لمبا ٹکڑا جس کے دونوں سرے
چھلے ہوئے ہوں؛ایک عدد صاف اور چمک دار کیل؛ اور ایک عدد قطب نما(کمپاس)

تجربہ کیسے کریں؟

سب سے پہلے ایک لیموں لیجئے اور اسے میز پر رکھ کر ہاتھوں سے اس طرح دبائیے کہ وہ نرم ہوجائے اور دبانے پر اس کے اندر رس محسوس ہونے لگے۔
اب پلا سٹک چڑھے ہوئے تار کا ٹکڑا لیجئے اور اس کے چار یا پانچ چکر، قطب نما کے گرد لپیٹ دیجئے۔اب تانبے کا تار لیجئے اور اس کا ایک چھلا ہوا سرا،پلا سٹک چڑھے ہوئے تار کے چھلے ہوئے سرے سے جوڑ دیجئے۔پھر تانبے کے تار کا مخالف سرا، لیموں میں داخل کردیجئے۔اب پلا سٹک چڑھے تار کے دوسرے چھلے ہوئے سرے کو کیل کے گرد لپیٹ دیجئے اور اس کیل کو تانبے سے تقریباً تین سینٹی میٹر دور،لیموں میں داخل کردیجئے۔ اب قطب نما کے اندر لگی سوئی کا مشائدہ کیجئے۔ کیا سوئی حرکت کر رہی ہے؟ جی ہاں،آپ کو یہ سوئی ہلکے ہلکے سے تھرتھراتی ہوئی دکھائی دے گی۔

یہ کیوں ہوا؟

دراصل آپ نے اس تجربے میں جس تانبے کے تار، لیموں اور کیل کا استعمال کیا تھا ، جب ان تینوں نے آپس میں کیمیائی عمل(تعامل) کیا، تو نتیجتاً کرنٹ کی تھوڑی سی مقدار پیدا ہوئی۔آپ کے کئے ہوئے اس سادہ سے انتظام میں(جسے آپ لیموں سے بنا بیٹری سیل بھی کہہ سکتے ہیں) تانبا مثبت برقیرے کا،اور لیموں میں موجود رس برق پاش(یعنی الیکٹرولائٹ) کا کام کررہا تھا۔
نوٹ: اس تجربے کو کامیابی سے کرنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ بڑے سائز والا لیموں استعمال کریں۔ بہت چھوٹے لیموں سے اتنا کم کرنٹ پیدا ہوگا کہ وہ قطب نما کی سوئی کو بالکل بھی ہلا نہیں پائے گا۔

make electricity with lemon in Urdu

Abdul Rauf

Teacher, Innovator, Love to create, explore new ways to view & imagine things and then make them real

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *